راستے سے ہٹانے کا موقع مل گیا

شیطان کے چیلے میرے دستخط دیکھ کر خوش ہوئے کہ راستے سے ہٹانے کا موقع مل گیا

بطور بورڈ چیئرمین شوکت خانم جب آڈیٹر پر اعتماد کرکے دستخط کرتا ہوں تو 18ارب کا حساب نہیں کروں گا،اس لکھا ہوتا کہ میری معلومات کے مطابق ٹھیک ہوگا، سرٹیفکیٹ اور بیان حلفی میں فرق ہوتا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا خطاب
اسلام آباد (04 اگست 2022ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شیطان کے چیلے میرے دستخط دیکھ کر خوش ہوئے کہ ہٹانے کا موقع مل گیا ،بطور بورڈچیئرمین شوکت خانم جب آڈیٹر پر اعتماد کرکے دستخط کرتا ہوں تو 18ارب کا حساب نہیں کروں گا،اس لکھا ہوتا کہ میری معلومات کے مطابق ٹھیک ہوگا، سرٹیفکیٹ اور بیان حلفی میں فرق ہوتا ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کسی وجہ سے ہورہا ہے، اسلام آباد کو قلعہ بنا دیا گیا ہے، ایسے لگ رہا جیسے باہر سے کوئی حملہ کررہا ہے، پرامن احتجاج کرنا ہمارا آئینی قانونی حق ہے، ہماری ہمیشہ کوشش رہی کہ ہم آئین قانون میں رہیں ملک کو کوئی نقصان نہ ہو، ان کو اتنا زیادہ خوف کیوں ہے؟ میں بتانا چاہتا ہوں خوف کس چیز کا ہے؟ اگر پتا چلانا ہے کہ ایک دم اسلام آباد کو بند کردیا گیا ہے، ان کو خوف ہے کہ انہوں نے پاکستان کی آئینی حکومت جو ہر مشکل موڑ سے نکلتی گئی، بینک کرپٹ معیشت، کورونا وباء جو صدی میں ایک بار آتی ہے، پھر اشیاء کی دنیا میں قیمتیں بڑھ گئی، ان کو سب کو کنٹرول رکھا، لیکن انہوں نے سازش کے تحت حکومت گرا دی کہ لوگ مٹھائیاں بانٹیں گے، پی ٹی آئی کا جنازہ نکل گیا، لیکن اللہ نے لوگوں کے دل موڑے قوم سڑکوں پر نکل آئی، ہم نے 25مئی کو پرامن احتجاج کی کال دی، لیکن انہوں نے ظلم کیا، میں کبھی نہیں بھولوں گا،ڈی چوک پر ظلم کیا، اپنی پولیس، رینجرز ربڑ کی گولیاں چلا رہی، شیلنگ کی گئی، ان کا تھا ان کو دبائیں گے تو بھیڑ بکریوں کی طرح چپ کرکے بیٹھ جائیں گے، انتظامیہ کے ان کے ساتھ ملی ہوئی تھی، ان کو تھا کہ دھاندلی سے جیت جائیں گے لیکن قوم باہر نکلی اور دھاندلی کے باوجود الیکشن ہار گئے، انہوں نے پیسا چلا کر لوگوں کو خریدا لوٹا بنایا، اب آخر میں الیکشن کمیشن کو ڈھونڈا، یہ ہمیشہ اداروں کو استعمال کرتے ہیں، ذوالفقار بھٹو کو جب قتل کیا گیا تو ان کو خوف تھا وہ عوام میں آگیا تو سنبھالا نہیں جائے گا، یہی پیپلزپارٹی کے لوگ جوڈیشل قتل میں ملوث تھے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.