دوسرے ممالک کے لیے فوری قرضے

دوسرے ممالک کے لیے فوری قرضے، مگر آئی ایم ایف پاکستان کو ذلیل کیوں کررہا ہے ؟ اندر کی کہانی
واشنگٹن(ویب ڈیسک) عالمی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف بنگلہ دیش کو امداد دینے پر راضی ہوگیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کو معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ خیال رہے کہ بنگلہ دیش نے

آئی ایم ایف سے 4.5 ارب ڈالر (تقریباً 10 کھرب پاکستانی روپے) قرض مانگا تھا۔ بنگلہ دیش نے بھی اپنے کم ہوتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کے باعث آئی ایم ایف کو قرض کی درخواست دی تھی۔ بنگلہ دیش خطے کے ممالک سری لنکا اور پاکستان کے بعد ایسا کرنے والا تیسرا ملک ہے۔یاد رہے بنگلہ دیش بھی معاشی مشکلات کا شکار ہوگیا ،جس کے بعد اس نے بھی IMF سے 4.5 ارب ڈالر(10 کھرب پاکستانی روپے ) قرض مانگ لیا ،تفصیلات کے مطابق جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش نے بھی اپنے کم ہوتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کے باعث آئی ایم ایف کو ساڑھے چار ارب ڈالر قرض کی درخواست دے دی ہے۔ بنگلہ دیش خطے کے ممالک سری لنکا اور پاکستان کے بعد ایسا کرنے والا تیسرا ملک ہے۔ بنگلہ دیشی روزنامے ڈیلی اسٹار نے اپنی منگل 26جولائی کی اشاعت میں انکشاف کیا کہ بنگلہ دیش کی معیشت پر دباؤ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے اور اس دباؤ سے نمٹنے کے لیے ڈھاکہ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو ساڑھے 4بلین ڈالر قرض کی درخواست دے دی ہے۔مراسلے میں لکھا ہے کہ ڈھاکہ حکومت کو یہ مالی وسائل اپنی بجٹ ضروریات کو پورا کرنے اور مالی ادائیگیوں کا توازن برقرار رکھنے کے لیے بھی درکار ہیں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی۔اس بنگلہ دیشی جریدے کے مطابق اس کے صحافیوں نے وہ دستاویزات خود دیکھی ہیں، جو بنگلہ دیشی وزیر خزانہ اے ایچ ایم مصطفیٰ کمال نے آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا  جورجیوا کو اتوار 24جولائی کو بھیجیں۔ اس بارے میں ڈھاکہ میں ملکی وزارت خزانہ کے حکام یا آئی ایم ایف کے بنگلہ دیش میں ملکی دفتر کی طرف سے کوئی بھی تبصرہ نہیں کیا گیا۔بنگلہ دیش میں ملکی مرکزی بینک نے ابھی حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ اس نے اشیائے تعیش، پھلوں، اور ڈبوں میں بند خوراک کی درآمدات پر خرچ ہونے والا زر مبادلہ بچانے یا کم از کم اس میں بڑی کمی کے لیے ایک پالیسی تیار کی، جس کا مقصد ایسی اشیاء کی درآمد کی حوصلہ شکنی تھا۔ایک سال قبل بنگلہ دیش کے پاس زر مبادلہ کے محفوظ ذخائر کی مالیت 45اعشاریہ 5بلین ڈالر بنتی تھی۔ اس سال 20 جولائی کو ان مالی ذخائر کی مالیت کم ہو کر 39اعشاریہ 67بلین ڈالر رہ گئی تھی اور یہ زر مبادلہ ساڑھے پانچ ماہ سے بھی کم عرصے کے دوران ملکی درآمدات کے لیے کافی تھا۔بنگلہ دیش میں اس کے بیرون ملک مقیم شہریوں کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم میں بھی گزشتہ ایک سال کے دوران کافی کمی ہو چکی ہے۔ ان ترسیلات زر میں جون کے مہینے تک پانچ فیصد کی کمی ہو چکی تھی اور ان کی مالیت 1اعشاریہ 48بلین ڈالر بنتی تھی

 

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.