
اگلی حکومت کس کی ہو گی
اگلی حکومت کس کی ہو گی ؟ بڑے سیاسی ڈیروں اور سینئر صحافیوں و شخصیات کی محفلوں میں کیا پیشگوئی بار بار کی جارہی ہے ؟ انصار عباسی نے اندر کی خبر دے دی
لاہور (ویب ڈیسک) موجودہ ملکی خراب صورتحال کے شہباز شریف اور اتحادیوں کی حکومت کیلئے ہی اسکے سیاسی نتائج منفی نہیں ہوں گے بلکہ آنے والی حکومت کوبھی بہت کچھ بھگتنا پڑے گا۔ پاکستان ڈیفالٹ سے بچ بھی گیا تو ڈالر کے مہنگا ہونے سے آئندہ ایک دو ماہ میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ کرناپڑے گا، جس سے مہنگائی کا ایک ایسا طوفان آئے گا جسے کوئی حکومت، کوئی حکمران نہیں سنبھال سکے گا ۔ جس سے بات کریں وہ معیشت کے بارے میں انتہائی فکر مند ہے لیکن سیاست دانوں کو دیکھیں! سب کے سب سیاسی کشیدگی اور عدم استحکام کو ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھا تے چلے جا رہے ہیں جس سے معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔وطن عزیز کو سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے لیکن وفاقی حکومت اس ماحول میں بھی پنجاب میں گورنرراج لگانے کا سوچ رہی ہے ،صرف اس لیے کہ پنجاب میں حمزہ شہباز کی حکومت ختم ہو گئی اور تحریک انصاف کی حمایت سے پرویز الہٰی وزیر اعلی بن گئے۔دوسری جانب تحریک انصاف نے شہبازحکومت کو دھمکی دی ہےکہ وہ وفاقی حکومت کو رخصت کرنے کیلئےسوچ بچار کر رہی ہے اور اس سلسلے میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سے کہے گی کہ شہباز حکومت کو اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم دیا جائے۔یعنی اپنے اپنے سیاسی مفادات کیلئے یہ سیاستدان رات دن آپس میں لڑ رہے ہیں، جہاں سوٹ کرتا ہےاپنے سخت ترین مخالفین سے بھی گلے لگ جاتے ہیں لیکن ملک کو اس مشکل سے نکالنے اور معیشت کی تباہی کی وجہ سے پاکستان کو سری لنکا بننے سے بچانے کیلئے ایک دوسرے سے بات کرنے پر بھی تیار نہیں۔ اب بھی وقت ہے اپنی اپنی انا اور سیاسی مفادات کو ایک طرف رکھ کر معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے ہی اکٹھےبیٹھ جائیں۔وزیر اعظم شہباز شریف کو اس سلسلے میں پہل کرنی چاہیے،وہ عمران خان کو معیشت پر بات چیت کیلئے اپنی معاشی ماہرین کی ٹیم کا اعلان کرنے کی دعوت دیں۔ عمران خان کوبھی اس سلسلے میں مثبت جواب دینا چاہیے کیوں کہ عمومی خیال یہی ہے کہ تحریک انصاف ہی اگلی حکومت بنائے گی اور اگر ایسا ہوا تو خان صاحب تباہ شدہ معیشت کے ساتھ کیسے حکمرانی کر سکیں گے۔