!نواز شریف کی پاکستان واپسی کنفرم

بریکنگ نیوز!نواز شریف کی پاکستان واپسی کنفرم۔۔۔ملکی سیاست میں ہلچل مچ گئی

سینئر صحافی کامران خان نےدعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نےوطن واپسی کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کامران خان نے لکھا کہ ارادہ ہے کہ میاں صاحب کی واپسی اسی ماہ ہی ہو، اس سے قبل ان کی حفاظتی ضمانت ممکن بنائی جائی گی۔
کامران خان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ن لیگ نواز شریف صاحب کی واپسی کو تاریخی سیاسی پاور شو بنائے گی۔ مریم بی بی واپسی انتظامات لیڈ کریں گی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 سال زیر سماعت رہنے والے ممنوعہ فنڈنگ کے کیس میں تحریک انصاف کے خلاف فیصلہ سنا دیا ہے ، اس کیس کو پہلے فارن فنڈنگ کیس کا نام دیاگیا تھا ۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے 3 اعلیٰ عہدیداران کے ساتھ متفقہ فیصلے میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو ممنوعہ فنڈنگت ملی ہے ، ، پی ٹی آئی نے 16 بنک اکاؤنٹس چھپائے، تحریک انصاف کو عارف نقوی نے فنڈز دیے ، پی ٹی آئی 13 اکاؤنٹس کی تفصیلات بتانے میں ناکام رہی ، پی ٹی آئی نے 34 غیر ملکیوں سے فنڈز لیے ، پی ٹی آئی نے امریکہ سے ایل ایل سی سے فنڈنگ لی ، غٖیر قانونی فنڈز ثابت ہو گئے ، عمران خان نے مس ڈکلیئریشن جمع کروایا ، پی ٹی آئی چیئرمین نے فارم ون جمع کروایا جو غلط تھا ، الیکشن کمشنر نے شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیوں نہ آپ کے فنڈٖز ضبط کر لیے جائیں ، یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی ممنوعہ فنڈنگ کے خلاف فیصلہ 21 جون کو محفوظ کیا گیا تھا جو آج سنا دیا گیا ہے ۔ دوسری جانب پنجاب کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی نے بھی چیف الیکشن کمشنر کے خلاف قرارداد منظور کرلی۔تیمور اسلم جھگڑا کی جانب سے پیش کردہ قراردادمیں کہا گيا ہے کہ شفاف انتخابات کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو مستعفی ہونا چاہیے۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف حکومت کو عالمی سازش کے تحت ہٹا دیا گیا۔قرارداد پر پیپلزپارٹی کی رکن نگہت اورکزئی نے احتجاج کیا اور اپنی سیٹ سے اٹھ کر اسپیکر کے سامنے کھڑی ہوگئیں۔عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہا کہ قرارداد پاس کرنے کے لیے ہاؤس کو موقع دیا جائے، حکومت میں اپوزیشن کو سننے کی جرات نہیں۔واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف پنجاب اسمبلی نے بھی قرار داد منظور کی تھی جس پر ردعمل میں الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نہ پچھلی حکومت کے زیرِ اثر آیا نہ موجودہ حکومت کے زیرِ اثر ہوگا۔

 

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.