شادی شدہ عورت شوہر کے بغیر کتنے دن صبر کر سکتی ہے؟ اسلامی نقطہ نظر سے اہم پیغام۔

آج میں حضرت عمر ؓ کے دور کا ایک واقع آپ کے گوش گزار کرنے جا رہا ہوں جس سے یہ بات واضع ہو گی کہ شادی شدہ عورت اپنے شوہر سے کتنا عرصہ دور رہ کر اپنے شوہر کی دوری برداشت کر سکتی ہے۔ حضرت عمر ؓ کے دورِ خلافت میں ایک عورت نے فر یا د کی کہ اس کا شوہر

کافی عرصہ سے جہاد پر گیا ہوا ہے جس کی جدائی میں وہ بے چین ہے اس عورت نے حضرت عمر ؓ سے التجا کی کہ وہ اس کے شوہر کو واپس بلا ئیں۔ آپ سرکار ؓ نے اس عورت کی التجا سنی اور خاموشی سے اُٹھ کر گھر چلے گئے حضرت عمر ؓ نے گھر جا کر اپنی صاحبزادی حضرت حفصہ ؓ سے پو چھا کہ بغیر شرم و لحاظ کے مجھے بتاؤ کہ شادی شدہ عورت اپنے شوہر کے بغیر کتنے دن صبر کر سکتی ہے؟ جواب میں حضرت حفصہ ؓ نے نیچی نگاہوں سے ہاتھ کی چار انگلیاں اٹھا کر اشارہ دیا جس سے آپ سمجھ گئے کہ عورت بغیر مرد چار ماہ تک صبر

کر سکتی ہے اس کے بعد برداشت کا مادہ ختم ہو جا تا ہے یہ سن کر آپ ؓ نے جہاں اسلامی لشکر جہاد پر تھے حکم نامہ جاری کیا کہ شادی شدہ فوجیوں کو چار ماہ سے پہلے واپس اپنے اپنے گھروں کو جانے کی اجازت دے دی جا ئے اور ان کی جگہ نئے فوجیوں کو بھرتی کیا جا ئے معذرت کے ساتھ یہ پیغام ان لوگوں کے لیے ہے جو زیادہ تر کام کے سلسلے میں اپنی بیگم سے دور کسی دوسرے شہر یا پھر بیرونِ ملک ہیں ان سے گزارش ہے کہ وہ یا تو چار ماہ سے پہلے اپنی بیگمات سے ملاقات کر لیا کر یں یا پھر ان کو اپنے پاس بلا لیں انہیں چار ماہ سے زیادہ اکیلا مت چھوڑیں ورنہ آج کل کے جدید دور جس میں مو بائل اور سوشل میڈیا لوگوں کو پہلے ہی بے را ہر وی کا شکار کر چکا ہے وہ بھی اس کی لپیٹ میں نہ آ جا ئیں اگر کسی بھائی یا بہن کو میری بات بری لگی ہو تو معذرت خواہ ہیں۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.