
وضو توڑنے والی چیزیں درج ذیل ہیں
پا خانہ یا پیشا ب کی جگہ سے کسی چیز کا نکلنا۔
جسم کے اندر کسی جگہ سے خو ن یا پیپکا نکل کر مخرج سے پاک جگہ پر پہنچنا۔
تکیہ لگا کر سونا۔
منہ بھر کے قے آنا۔
بالغ کا نمازِ جنازہ کے علاوہ نماز کے اندر قہقہہ لگانا۔
بے ہو شی۔
مبا شر تِ فا حشہ۔
میٹھے میٹھے مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا: ’’جب آدمی وُضو کرتا ہے توچہرہ دھونے سے چِہرے کے اور ہاتھ دھونے سے ہاتھوں کے او ر سر کا مَسح کرنے سے سر کے اور پاؤں دھونے سے پاؤں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔‘‘(مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ج۱ص۱۳۰حدیث۴۱۵)
وُضُو کرکے خَنداں ہوئے شاہِ عثماں کہا: کیوں تَبسُّم بھلا کر رہا ہوں ؟
جوابِ سُوالِ مخاطب دیا پھر کسی کی ادا کو ادا کر رہا ہوں
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس روایت سے گناہ دھونے کا نسخہ بھی معلوم ہو گیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ وُضو میں کُلّی کرنے سے منہ کے، ناک میں پانی ڈال کر صاف کرنے سے ناک کے، چہرہ دھونے سے پلکوں سمیت سارے چہرے کے، ہاتھ دھونے سے ہاتھ کیساتھ ساتھ ناخنوں کے نیچے کے، سر (اور کانوں) کا مسح کرنے سے سر کے ساتھ ساتھ کانوں کے اور پاؤں دھونے سے پاؤں کے ساتھ ساتھ پاؤں کے ناخنوں کے نیچے کے گناہ بھی جھڑ جاتے ہیں۔
گناہ جھڑنے کی حکایت:
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ!ضو کرنے والے کے گناہ جھڑتے ہیں، اِس ضمن میں ایک ایمان افروز حکایت نقل کرتے ہوئیحضرتِ علّامہ عبدالوہّاب َعرانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّورانی فرماتے ہیں:ایک مرتبہ سیِّدُناامامِ اعظم ابوحنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ جامِع مسجِد کوفہ کے وُضو خانے میں تشریف لے گئے توایک نوجوان کو وُضوبناتے ہوئے دیکھا ،اس سے وضو(میں استعمال شدہ پانی )کے قطرے ٹپک رہے تھے۔ آپ نے ارشاد فرمایا :اے بیٹے! ماں باپ کی نافرمانی سے توبہ کرلے۔اُس نے فوراً عرض کی: میں نے توبہ کی۔ایک اورشخص کے وُضو(میں اِستِعمال ہونے والے پانی )کے قطرے ٹپکتے دیکھے ،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اُس شخص سے ارشاد فرمایا : اے میرے بھائی! توزِنا سے توبہ کرلے۔ اس نے عرض کی: میں نے توبہ کی۔ایک اورشخص کے وُضوکے قطرات ٹپکتے دیکھے تواسے فرمایا:شراب نوشی اور گانے باجے سننے سے توبہ کر لے ۔ اس نے عرض کی: میں نے توبہ کی۔سیِّدُنا امامِ اعظم ابو حنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ پرکَشف کے باعِث چُونکہ لوگوں کے عُیُوب ظاہِر ہوجاتے تھے لہٰذا ٓپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بارگاہِ خداوندیَ عَزَّ وَجَلَّ میں اِس کشف کے ختم ہوجانے کی دُعامانگی : اللہ عَزَّ وَجَلَّنے دُعاقَبول فرمالی جس سے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو وُضو کرنے والوں کے گناہ جھڑتے نظر آنا بند ہوگئے ۔(اَلمِیزانُ الْکُبریٰ ج۱ ص۱۳۰)
Leave a Reply